Изображения по запросу «wildlife photography lady»

دریائے چناب (انگریزی: River Chanab) چناب کا نام چن اور آب سے مل کر بنا ہے جس میں چن کا مطلب چاند اور آب کا مطلب پانی ہے، (چندر بھاگ دریائے چناب کا پرانا نام ہے۔) دریائے چندرا اور دریائے بھاگا کے بالائی ہمالیہ میں ٹنڈی کے مقام پر ملاپ سے بنتا ہے، جو بھارت کی ریاست ہماچل پردیش کے ضلع لاہول میں واقع ہے۔ بالائی علاقوں میں اس کو چندرابھاگا کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ یہ جموں و کشمیر کے جموں کے علاقہ سے بہتا ہوا پنجاب کے میدانوں میں داخل ہوتا ہے۔ پاکستان کے ضلع جھنگ میں تریموں بیراج کے مقام پر یہ دریائے جہلم سے ملتا ہے اور پھر دریائے راوی کو ملاتا ہوا اوچ شریف کے مقام پر دریائے ستلج سے مل کر پنجند بناتا ہے، جو کوٹ مٹھن کے مقام پر دریائے سندھ میں جا گرتا ہے۔ دریائے چناب کی کل لمبائی 960 کلو میٹر ہے اور سندھ طاس معاہدہ کی رو سے اس کے پانی پر پاکستان کا حق تسلیم ہے۔ ویدک زمانہ (قدیم ہندوستان) میں اس کو اشکنی یا اسکمتی کے نام سے اور قدیم یونان میں آچےسائنز کے نام سے جانا جاتا تھا۔ 325 قبل مسیح میں سکندر اعظم نے سکندریہ (جو آج شاید اوچ شریف یا مٹھن کوٹ یا چچارن ہے) نام سے ایک شہر دریائے سندھ کے نزدیک پنجند کے سنگم پر تعمیر کیا۔ پنجابی تہذیب میں چناب کا مقام ایک علامت کے طور پر ہے جس کے گرد پنجابی سوجھ بوجھ گھومتی ہے اور سوہنی مہینوال کی پنجابی رومانوی داستان دریائے چناب کے گرد ہی گھومتی ہےGreek , typography, photo, cinematic, fashion, anime, wildlife photography, poster, 3d render, portrait photography, conceptual art

دریائے چناب (انگریزی: River Chanab) چناب کا نام چن اور آب سے مل کر بنا ہے جس میں چن کا مطلب چاند اور آب کا مطلب پانی ہے، (چندر بھاگ دریائے چناب کا پرانا نام ہے۔) دریائے چندرا اور دریائے بھاگا کے بالائی ہمالیہ میں ٹنڈی کے مقام پر ملاپ سے بنتا ہے، جو بھارت کی ریاست ہماچل پردیش کے ضلع لاہول میں واقع ہے۔ بالائی علاقوں میں اس کو چندرابھاگا کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ یہ جموں و کشمیر کے جموں کے علاقہ سے بہتا ہوا پنجاب کے میدانوں میں داخل ہوتا ہے۔ پاکستان کے ضلع جھنگ میں تریموں بیراج کے مقام پر یہ دریائے جہلم سے ملتا ہے اور پھر دریائے راوی کو ملاتا ہوا اوچ شریف کے مقام پر دریائے ستلج سے مل کر پنجند بناتا ہے، جو کوٹ مٹھن کے مقام پر دریائے سندھ میں جا گرتا ہے۔ دریائے چناب کی کل لمبائی 960 کلو میٹر ہے اور سندھ طاس معاہدہ کی رو سے اس کے پانی پر پاکستان کا حق تسلیم ہے۔ ویدک زمانہ (قدیم ہندوستان) میں اس کو اشکنی یا اسکمتی کے نام سے اور قدیم یونان میں آچےسائنز کے نام سے جانا جاتا تھا۔ 325 قبل مسیح میں سکندر اعظم نے سکندریہ (جو آج شاید اوچ شریف یا مٹھن کوٹ یا چچارن ہے) نام سے ایک شہر دریائے سندھ کے نزدیک پنجند کے سنگم پر تعمیر کیا۔ پنجابی تہذیب میں چناب کا مقام ایک علامت کے طور پر ہے جس کے گرد پنجابی سوجھ بوجھ گھومتی ہے اور سوہنی مہینوال کی پنجابی رومانوی داستان دریائے چناب کے گرد ہی گھومتی ہےGreek , typography, photo, cinematic, fashion, anime, wildlife photography, poster, 3d render, portrait photography, conceptual art

دریائے چناب (انگریزی: River Chanab) چناب کا نام چن اور آب سے مل کر بنا ہے جس میں چن کا مطلب چاند اور آب کا مطلب پانی ہے، (چندر بھاگ دریائے چناب کا پرانا نام ہے۔) دریائے چندرا اور دریائے بھاگا کے بالائی ہمالیہ میں ٹنڈی کے مقام پر ملاپ سے بنتا ہے، جو بھارت کی ریاست ہماچل پردیش کے ضلع لاہول میں واقع ہے۔ بالائی علاقوں میں اس کو چندرابھاگا کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ یہ جموں و کشمیر کے جموں کے علاقہ سے بہتا ہوا پنجاب کے میدانوں میں داخل ہوتا ہے۔ پاکستان کے ضلع جھنگ میں تریموں بیراج کے مقام پر یہ دریائے جہلم سے ملتا ہے اور پھر دریائے راوی کو ملاتا ہوا اوچ شریف کے مقام پر دریائے ستلج سے مل کر پنجند بناتا ہے، جو کوٹ مٹھن کے مقام پر دریائے سندھ میں جا گرتا ہے۔ دریائے چناب کی کل لمبائی 960 کلو میٹر ہے اور سندھ طاس معاہدہ کی رو سے اس کے پانی پر پاکستان کا حق تسلیم ہے۔ ویدک زمانہ (قدیم ہندوستان) میں اس کو اشکنی یا اسکمتی کے نام سے اور قدیم یونان میں آچےسائنز کے نام سے جانا جاتا تھا۔ 325 قبل مسیح میں سکندر اعظم نے سکندریہ (جو آج شاید اوچ شریف یا مٹھن کوٹ یا چچارن ہے) نام سے ایک شہر دریائے سندھ کے نزدیک پنجند کے سنگم پر تعمیر کیا۔ پنجابی تہذیب میں چناب کا مقام ایک علامت کے طور پر ہے جس کے گرد پنجابی سوجھ بوجھ گھومتی ہے اور سوہنی مہینوال کی پنجابی رومانوی داستان دریائے چناب کے گرد ہی گھومتی ہےGreek , conceptual art, portrait photography, 3d render, poster, wildlife photography, anime, fashion, cinematic, photo, typography

دریائے چناب (انگریزی: River Chanab) چناب کا نام چن اور آب سے مل کر بنا ہے جس میں چن کا مطلب چاند اور آب کا مطلب پانی ہے، (چندر بھاگ دریائے چناب کا پرانا نام ہے۔) دریائے چندرا اور دریائے بھاگا کے بالائی ہمالیہ میں ٹنڈی کے مقام پر ملاپ سے بنتا ہے، جو بھارت کی ریاست ہماچل پردیش کے ضلع لاہول میں واقع ہے۔ بالائی علاقوں میں اس کو چندرابھاگا کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ یہ جموں و کشمیر کے جموں کے علاقہ سے بہتا ہوا پنجاب کے میدانوں میں داخل ہوتا ہے۔ پاکستان کے ضلع جھنگ میں تریموں بیراج کے مقام پر یہ دریائے جہلم سے ملتا ہے اور پھر دریائے راوی کو ملاتا ہوا اوچ شریف کے مقام پر دریائے ستلج سے مل کر پنجند بناتا ہے، جو کوٹ مٹھن کے مقام پر دریائے سندھ میں جا گرتا ہے۔ دریائے چناب کی کل لمبائی 960 کلو میٹر ہے اور سندھ طاس معاہدہ کی رو سے اس کے پانی پر پاکستان کا حق تسلیم ہے۔ ویدک زمانہ (قدیم ہندوستان) میں اس کو اشکنی یا اسکمتی کے نام سے اور قدیم یونان میں آچےسائنز کے نام سے جانا جاتا تھا۔ 325 قبل مسیح میں سکندر اعظم نے سکندریہ (جو آج شاید اوچ شریف یا مٹھن کوٹ یا چچارن ہے) نام سے ایک شہر دریائے سندھ کے نزدیک پنجند کے سنگم پر تعمیر کیا۔ پنجابی تہذیب میں چناب کا مقام ایک علامت کے طور پر ہے جس کے گرد پنجابی سوجھ بوجھ گھومتی ہے اور سوہنی مہینوال کی پنجابی رومانوی داستان دریائے چناب کے گرد ہی گھومتی ہےGreek , conceptual art, portrait photography, 3d render, poster, wildlife photography, anime, fashion, cinematic, photo, typography